ڈرتا ہوں زندگی کے وسیلے نہیں ملے

ڈرتا ہوں زندگی کے وسیلے نہیں ملے

آنکھوں کو اب کے خواب رنگیلے نہیں ملے

سورج کی پیاس تھی جو سمندر سکھا گئی

ہم کو رسیلے ہونٹ بھی گیلے نہیں ملے

بکھرا ہوا ملا ہے ہر اک فرد بھی وہاں

آباد تھے مگر وہ قبیلے نہیں ملے

اتنی سی بات پر ہمیں ناراض وہ ملا

لوٹے جو شہر سے تو سجیلے نہیں ملے

عارفؔ ہمارا دل جو بجھا بجھ کے رہ گیا

خاموش دو نین جو نشیلے نہیں ملے

(518) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Syed Arif. is written by Syed Arif. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Syed Arif. Free Dowlonad  by Syed Arif in PDF.