آنکھ جو عشوۂ پرکار لیے پھرتی ہے

آنکھ جو عشوۂ پرکار لیے پھرتی ہے

مژدۂ‌ طالع بیدار لیے پھرتی ہے

نام سے داد بھی ملتی ہے سخن کو اکثر

چرخ پر شہرت فن کار لیے پھرتی ہے

خاک سے پھول نکلتے ہیں مہکتا ہے چمن

کیا زمیں طبلۂ عطار لیے پھرتی ہے

کوئی محفل بھی نہیں جو نہ ہو تائید طلب

در بدر جرأت انکار لیے پھرتی ہے

بن گئی پردہ نشیں کھینچ کے پلکوں کے حصار

ہم کو لیکن نگۂ یار لیے پھرتی ہے

پھینک کر خاک میں اقدار کو تحقیر کے ساتھ

زندگی درہم و دینار لیے پھرتی ہے

(555) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Syed Hamid. is written by Syed Hamid. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Syed Hamid. Free Dowlonad  by Syed Hamid in PDF.