ہم سے وہ بے رخی سے ملتا ہے

ہم سے وہ بے رخی سے ملتا ہے

جی کو پیغام جی سے ملتا ہے

ہم کو باور نہ تھا عداوت کا

سلسلہ عاشقی سے ملتا ہے

رشتۂ ارتقائے انسانی

ذہن کی تشنگی سے ملتا ہے

دست تخیل کو کوئی دامن

بخت کی یاوری سے ملتا ہے

دوستی اور دشمنی کا مزا

دوست کی دشمنی سے ملتا ہے

ذوق بڑھتا ہے آشنائی کا

جب وہ بیگانگی سے ملتا ہے

رخ کو تزئین کا نیا پہلو

آپ کی بے رخی سے ملتا ہے

ہے وہ ملتا ہی کس لیے حامدؔ

ہم سے جو بے دلی سے ملتا ہے

(573) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Syed Hamid. is written by Syed Hamid. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Syed Hamid. Free Dowlonad  by Syed Hamid in PDF.