کیوں سادگی سے اس کی تکرار ہو گئی ہے

کیوں سادگی سے اس کی تکرار ہو گئی ہے

تہذیب سے طبیعت بیزار ہو گئی ہے

نکلی زبان سے تھی چھوٹی سی بات لیکن

مابین دو دلوں کے دیوار ہو گئی ہے

کلیاں کھلا رہی تھی شوخی نسیم آسا

جب طنز بن گئی ہے تلوار ہو گئی ہے

دنیا کے مشغلوں میں یہ گھر گیا ہے ایسا

اب دل سے بات کرنی دشوار ہو گئی ہے

پھیری نگاہ مجھ سے جیسے نہ جانتے ہوں

آنکھوں کی سعئ اخفا اظہار ہو گئی ہے

اوپر تلے لگے ہیں انبار ہر طرح کے

نگری یہ حافظہ کی بازار ہو گئی ہے

آئی ہے ارض ساری اب اس کے دائرے میں

تخیل پا بہ جولاں پر کار ہو گئی ہے

حامی بھری تھی دل نے تغییر رنگ دیکھو

جب تک لبوں پہ آئی انکار ہو گئی ہے

(669) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Syed Hamid. is written by Syed Hamid. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Syed Hamid. Free Dowlonad  by Syed Hamid in PDF.