کچھ ترے ناز و ستم اور اٹھانا چاہے

کچھ ترے ناز و ستم اور اٹھانا چاہے

دل مرا عقل سے پھر آنکھ چرانا چاہے

اپنے حالات کوئی مجھ کو سنانا چاہے

اور وہ اک بات جو مجھ سے ہی چھپانا چاہے

میری خواہش کہ تیری یاد سے غافل نہ رہوں

فکر دنیا تیری یادوں کو مٹانا چاہے

ذہن دنیا کی حقیقت کو سمجھنے پہ مصر

دل کہ بس خوابوں کی بستی میں ٹھکانا چاہے

میں اکیلا تو نہیں اس کی ادا کا محصور

کچھ سبب ہے کے اسے سارا زمانہ چاہے

جس کو دنیا سے ہے آشفتہ مزاجی کا گلہ

وہ بھی اس عالم فانی سے نہ جانا چاہے

ہم نے خالق کی رضا پر کہاں تولی ہر بات

بس وہی کرتے ہیں جو نفس کرانا چاہے

کون پہچانے ہے شاربؔ تجھے اس وادی میں

بن تعارف تو کوئی یاں سے نہ جانا چاہے

(529) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Syed Iqbal Rizvi Sharib. is written by Syed Iqbal Rizvi Sharib. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Syed Iqbal Rizvi Sharib. Free Dowlonad  by Syed Iqbal Rizvi Sharib in PDF.