میں ایک آنسو اکٹھا کر رہا ہوں

میرا دکھ کنوؤں کہ ترائیوں میں اتر گیا ہے

میں اسے کھینچ کر نکال لوں گا

میری آنکھوں میں اک آبشار کی دھند پھیل گئی ہے

میں اسے ایک آنسو میں جمع کر لوں گا

ہم نے ایک ہی گھونٹ سے پیاس بجھائی

جو تم نے حلق کے اندر سے چکھا

اور میرے ہونٹوں نے

تمہارے حلق کے باہر سے

تم ہماری طرف رخ کر کے کتاب دیکھتے

اور تختۂ سیاہ کی طرف رخ کر کے

لکھتے

میں بھی ایک حسابی الجھن سلجھا رہا تھا

تمہارے زانو

تمہارے کولھوں سے زیادہ فربہ کیوں ہیں

تمہیں ملی ہوئی نعمتوں کے تشکر میں

جھکی رہنے والی بریزئر

مرے استقبال کے لیے کھڑی ہو گئی تھی

مجھے تمہارے کولھوں کی معصومیت مار ڈالے گی

گردن سے نیچے

تمہاری ریڑھ کی ہڈی پر سانپ لپٹا ہوا تھا

کہاں چلا گیا

تمہاری آنکھوں میں میرے لیے

ایک خیر مقدمی راستہ بچھا تھا

جس پر میں اس جستجو میں چلتا جاتا

تمہاری آنکھیں اصل میں کہاں واقع ہیں

تمہاری پشت پر لپٹا سانپ

میرے سینے پر رینگ رہا ہے

کاش میں اسے

اپنی ٹانگوں کے درمیاں گھونٹ سکتا

دانتوں نے میرے ہونٹ برباد کر دیے

میں تمہارے رخساروں پر

ان کا تخم بونا چاہتا تھا

زندگی میں نے بھیک میں وصول کہ

اب وہ میرے گلک میں گل رہی ہے

آج میں اسے توڑ دوں گا

میرا دکھ کنوؤں کی ترائیوں میں اتر گیا ہے

آج میں اسے ایک آنسو میں اکٹھا کر دوں گا

تم اسے

اپنی زبان کی نوک پر اتار کر تھوک دینا

زمین پر

یا میرے منہ پر

(589) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Syed Kashif Raza. is written by Syed Kashif Raza. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Syed Kashif Raza. Free Dowlonad  by Syed Kashif Raza in PDF.