ایسا بھی نہیں درد کے مارے نہیں دیکھے

ایسا بھی نہیں درد کے مارے نہیں دیکھے

ہم نے گل و بلبل کے اشارے نہیں دیکھے

جب میں نے کہا مرتا ہوں منہ پھیر کے بولے

سنتے تو ہیں پر عشق کے مارے نہیں دیکھے

ہر سمت پھرے خاک اڑایا کئے برسوں

پر نقش قدم ہم نے تمہارے نہیں دیکھے

پوشیدہ ہیں کس حد میں مری خاک کے ذرے

پتھر میں بھی اس طرح اشارے نہیں دیکھے

تربت میں مرے بند کفن کھول کے بولے

ہم نے دہن زخم تمہارے نہیں دیکھے

اب قبر پہ آئے ہو تو اس سمت بھی دیکھو

ہاں نیچی نگاہوں کے اشارے نہیں دیکھے

بے چین ہے دل فصل بہاری میں حسیںؔ کا

اب تک کسی گل رو کے اشارے نہیں دیکھے

(563) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Syed Sadiq Ali Haseen. is written by Syed Sadiq Ali Haseen. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Syed Sadiq Ali Haseen. Free Dowlonad  by Syed Sadiq Ali Haseen in PDF.