آج پھر وقت کوئی اپنی نشانی مانگے

آج پھر وقت کوئی اپنی نشانی مانگے

بات بھولی ہوئی زخموں کی زبانی مانگے

جذبۂ شوق کہ وارفتۂ حسن ابہام

اور وہ شوخ کہ لفظوں کے معانی مانگے

عرق آلود ہیں یہ سوچ کے عارض گل کے

صبح خورشید نہ شبنم کی جوانی مانگے

جانے کیوں شام ڈھلے ڈوبتے سورج کا سماں

دل سے پھر بھولی ہوئی کوئی کہانی مانگے

وقت ہر گام پہ اک زخم نیا دیتا ہے

اور شاعر سے جہاں زمزمہ خوانی مانگے

دل کے تپتے ہوئے صحرا کا ہے رہرو پیارے

پھر تری زلف سے اک شام سہانی مانگے

(547) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Syed Shakeel Desnavi. is written by Syed Shakeel Desnavi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Syed Shakeel Desnavi. Free Dowlonad  by Syed Shakeel Desnavi in PDF.