بیٹھے رہیں گے تھام کے کب تک یوں خالی پیمانے لوگ

بیٹھے رہیں گے تھام کے کب تک یوں خالی پیمانے لوگ

حد سے بڑھے جب تشنہ لبی تو پھونک نہ دیں میخانے لوگ

ہم دنیا کو دے کر خوشیاں غم بدلے میں لیتے ہیں

ڈھونڈے سے بھی اب نہ ملیں گے ہم جیسے دیوانے لوگ

کیا جانیں یوں دل کے کتنے زخم ہرے ہو جاتے ہیں

چھیڑ کے بات اک ہرجائی کی آتے ہیں سمجھانے لوگ

اک شاعر دیوانہ سا کیوں نگری نگری پھرتا ہے

آئے یا نہ سمجھ میں آئے گڑھتے ہیں افسانے لوگ

دل پر کتنے زخم لگے ہیں تب جا کر یہ جانا ہے

اپنوں سے تو اچھے ہیں ہر صورت یہ بیگانے لوگ

(467) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Syed Shakeel Desnavi. is written by Syed Shakeel Desnavi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Syed Shakeel Desnavi. Free Dowlonad  by Syed Shakeel Desnavi in PDF.