اب اس سے اور عبارت نہیں کوئی سادی

اب اس سے اور عبارت نہیں کوئی سادی

کہ میرا خاص ہنر بھی رہا خدا دادی

خدا کی یاد ہے خلوت میں اس لئے بہتر

کہ خود کو جانے گا تنہائیوں میں فریادی

تم اس کے بندے بنو وہ کہ جو دکھائی نہ دے

اسی میں پنہاں ہے انسان رمز آزادی

وہ جانے والے ہوں حاضر کہ آنے والے ہوں

سب ایک خط میں کھڑے ہیں بقید ابعادی

بتا شرافت‌‌ دنیا بتا کہ کھل جائے

کرے گا کب تلک اس دل میں خانہ دامادی

یہ وہم فہم‌ حقیقت نہیں حقیقت ہے

کہ بس حقیقت دنیا ہے گریئہ شادی

یہ شرق و غرب کے اونچے پہاڑ خامی ہیں

حقیقتاً مجھے حاصل ہے جسم فولادی

ہوا نہ کوئی مری خو سے خاطر آشفتہ

مرا وجود ہے مصداق خانہ آبادی

رکے تھمے نہ یہیں تک نیا سفر تمجیدؔ

دکھائے کلک سخن آگے اور استادی

(640) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Syed Tamjeed Haider Tamjeed. is written by Syed Tamjeed Haider Tamjeed. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Syed Tamjeed Haider Tamjeed. Free Dowlonad  by Syed Tamjeed Haider Tamjeed in PDF.