کبھی خوں ہوتی ہوئے اور کبھی جلتے دیکھا

کبھی خوں ہوتی ہوئے اور کبھی جلتے دیکھا

دل کو ہر بار نیا رنگ بدلتے دیکھا

جب یہ چاہا کہ لکھیں وصف صفائے رخ یار

صفحہ پر پائے قلم ہم نے پھسلتے دیکھا

مے میں یہ بات کہاں جو ترے دیدے میں ہے

جس کو دیکھا کہ گرا پھر نہ سنبھلتے دیکھا

اف رے سوز دل عاشق کہ لحد پر اس کے

سنگ مرمر صفت برف پگھلتے دیکھا

دل کے لینے میں یہ قدرت اسے اللہ نہ دے

جس کو مٹی کے کھلونے پہ مچلتے دیکھا

دل کا کیا رنگ ہے تم پھر بھی نہ سمجھے افسوس

چشمۂ چشم سے خوناب ابلتے دیکھا

ہے یہ ساقی کی کرامت کہ نہیں جام کے پاؤں

اور پھر بزم میں سب نے اسے چلتے دیکھا

واعظ و شیخ سبھی خوب ہیں کیا بتلاؤں

میں نے میخانے سے کس کس کو نکلتے دیکھا

پردہ کیوں کرتا ہے ناظمؔ ترے گھر آئے تھے

رات کو ہم نے انہیں بھیس بدلتے دیکھا

(525) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Syed Yusuf Ali Khan Nazim. is written by Syed Yusuf Ali Khan Nazim. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Syed Yusuf Ali Khan Nazim. Free Dowlonad  by Syed Yusuf Ali Khan Nazim in PDF.