یہ فنا میری بقا ہو جیسے

یہ فنا میری بقا ہو جیسے

تو ہی چہرے پہ لکھا ہو جیسے

تیرے ہونٹوں پہ تبسم ایسا

پھول صحرا میں کھلا ہو جیسے

یوں پکارا ہے کسی نے مجھ کو

نام تیرا ہی لیا ہو جیسے

اس نے پھیری جو نگاہیں تو لگا

شیشہ پتھر پہ گرا ہو جیسے

ہر طرف لمس ہے زندہ اس کا

گھر میں صدیوں وہ رہا ہو جیسے

زہر محبوب کے ہاتھوں پا کر

یوں پیا میں نے دوا ہو جیسے

وصل کی شام کا اک اک لمحہ

میری مٹھی میں دبا ہو جیسے

(587) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Syeda Nafis Bano Shama. is written by Syeda Nafis Bano Shama. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Syeda Nafis Bano Shama. Free Dowlonad  by Syeda Nafis Bano Shama in PDF.