منزلوں اس کو آواز دیتے رہے منزلوں جس کی کوئی خبر بھی نہ تھی

منزلوں اس کو آواز دیتے رہے منزلوں جس کی کوئی خبر بھی نہ تھی

دامن شب میں کوئی ستارہ نہ تھا شمع کوئی سر رہ گزر بھی نہ تھی

اک بگولہ اٹھا دشت میں کھو گیا اک کرن تھی جو ظلمت میں گم ہو گئی

زندگی جس کو سمجھے تھے ہم زندگی زندگی مثل رقص شرر بھی نہ تھی

فصل گل سے تھا آباد صحن چمن فصل گل جو گئی رونقیں لٹ گئیں

یوں خموشی سے شام خزاں آئے گی اہل گلشن کو اس کی خبر بھی نہ تھی

اس طرح منزل آرزو کٹ گئی اس طرح یہ گھنی تیرگی چھٹ گئی

اپنے پاؤں پہ یارو خراشیں تو کیا اپنے چہرے پہ گرد سفر بھی نہ تھی

پھر سے آنکھوں کے ساغر چھلکنے لگے موج در موج آنسو نکلنے لگے

تابؔ گھر میں وہ مہمان پھر آ گیا جس کے آنے کی کوئی خبر بھی نہ تھی

(523) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tab Aslam. is written by Tab Aslam. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tab Aslam. Free Dowlonad  by Tab Aslam in PDF.