بستی میں کمی کس چیز کی ہے پتھر بھی بہت شیشے بھی بہت

بستی میں کمی کس چیز کی ہے پتھر بھی بہت شیشے بھی بہت

اس مہر و جفا کی نگری سے دل کے ہیں مگر رشتے بھی بہت

اب کون بتائے وحشت میں کیا کھونا ہے کیا پایا ہے

ہاتھوں کا ہوا شہرہ بھی بہت دامن نے سہے صدمے بھی بہت

اک جہد و طلب کے راہی پر بے راہروی کی تہمت کیوں

سمتوں کا فسوں جب ٹوٹ گیا آوارہ ہوئے رستے بھی بہت

موسم کی ہوائیں گلشن میں جادو کا عمل کر جاتی ہیں

روداد بہاراں کیا کہئے شبنم بھی بہت شعلے بھی بہت

ہے یوں کہ طرب کے ساماں بھی ارزاں ہیں جنوں کی راہوں میں

تلووں کے لیے چھالے بھی بہت چھالوں کے لیے کانٹے بھی بہت

کہتے ہیں جسے جینے کا ہنر آسان بھی ہے دشوار بھی ہے

خوابوں سے ملی تسکیں بھی بہت خوابوں کے اڑے پرزے بھی بہت

رسوائی کہ شہرت کچھ جانو حرمت کہ ملامت کچھ سمجھو

تاباںؔ ہوں کسی عنوان سہی ہوتے ہیں مرے چرچے بھی بہت

(593) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Taban Ghulam Rabbani. is written by Taban Ghulam Rabbani. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Taban Ghulam Rabbani. Free Dowlonad  by Taban Ghulam Rabbani in PDF.