داد بھی فتنۂ بیداد بھی قاتل کی طرف

داد بھی فتنۂ بیداد بھی قاتل کی طرف

بے گناہی کے سوا کون تھا بسمل کی طرف

منزلیں راہ میں تھیں نقش قدم کی صورت

ہم نے مڑ کر بھی نہ دیکھا کسی منزل کی طرف

مقتل ناز سے گزرے تو گزرنے والے

پھول کچھ پھینک گئے دامن قاتل کی طرف

جھلملاتے نہیں بے وجہ تو محفل کے چراغ

اک نظر دیکھ تو لو صاحب محفل کی طرف

کتنی بے کیف ہیں ساحل کی فضائیں یا رب

کوئی طوفان کا رخ موڑ دے ساحل کی طرف

یاد آتا ہے وہ انداز تجاہل اے دوست

بات اوروں سے مگر روئے سخن دل کی طرف

ذکر آیا تھا حیات ابدی کا تاباںؔ

لوگ کیوں تکنے لگے کوچۂ قاتل کی طرف

(523) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Taban Ghulam Rabbani. is written by Taban Ghulam Rabbani. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Taban Ghulam Rabbani. Free Dowlonad  by Taban Ghulam Rabbani in PDF.