خواہشیں اور خون

میں نے آشاؤں کی آنکھیں

چہرے ہونٹ اور نیلے بازو

نوچ لیے ہیں

ان کے گرم لہو سے میں نے

اپنے ہاتھ بھگو ڈالے ہیں

دوپہروں کی تپتی دھوپ میں

خواہشیں اپنے جسم اٹھا کر

چوبی کھڑکی کے شیشوں سے

اکثر جھانکتی رہتی ہیں

آنکھیں ہونٹ اور زخمی بازو

جانے کیا کچھ مجھ سے کہتے رہتے ہیں

جانے کیا کچھ ان سے کہتا رہتا ہوں

رات گئے تک زخمی خواہشیں

بستر کی اک اک سلوٹ سے

نکل نکل کر روتی ہیں

اور سحر کو ان کے خون سے

اپنے ہاتھ بھگو لیتا ہوں

(479) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tabassum Kashmiri. is written by Tabassum Kashmiri. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tabassum Kashmiri. Free Dowlonad  by Tabassum Kashmiri in PDF.