زیر لب رہا نالہ درد کی دوا ہو کر

زیر لب رہا نالہ درد کی دوا ہو کر

آہ نے سکوں بخشا آہ نارسا ہو کر

کر دیا تعین سے ذوق عجز کو آزاد

نقش سجدہ نے میرے تیرا نقش پا ہو کر

فرط غم سے بے حس ہوں غم ہے غم نہ ہونے کا

درد کر دیا پیدا درد نے دوا ہو کر

ہو چکے ہیں سل بازو ہے نہ ہمت پرواز

ہم رہا نہ ہو پائے قید سے رہا ہو کر

حسرتیں نکلتی ہیں میری جان جاتی ہے

دم لبوں پہ آتا ہے حرف مدعا ہو کر

غم پہ غم مجھے دے کر غم سے کر دیا محروم

کیا ملا زمانے کو صبر آزما ہو کر

رنج عیش ہے باقی اب نہ عیش غم تابشؔ

کچھ خبر نہیں مجھ کو رہ گیا ہوں کیا ہو کر

(676) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tabish Dehlvi. is written by Tabish Dehlvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tabish Dehlvi. Free Dowlonad  by Tabish Dehlvi in PDF.