نہ دیکھیں تو سکوں ملتا نہیں ہے

نہ دیکھیں تو سکوں ملتا نہیں ہے

ہمیں آخر وہ کیوں ملتا نہیں ہے

محبت کے لیے جذبہ ہے لازم

یہ آئینہ تو یوں ملتا نہیں ہے

ہم اک مدت سے در پر منتظر ہیں

مگر اذن جنوں ملتا نہیں ہے

ہے جتنا ظرف اتنی پاسداری

ضرورت ہے فزوں ملتا نہیں ہے

عجب ہوتی ہے آئندہ ملاقات

ہمیشہ جوں کا توں ملتا نہیں ہے

اگر ملتے بھی ہوں اپنے خیالات

تو اک دوجے سے خوں ملتا نہیں ہے

وہ میرے شہر میں رہتا ہے تابشؔ

مگر میں کیا کروں ملتا نہیں ہے

(622) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tabish Kamal. is written by Tabish Kamal. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tabish Kamal. Free Dowlonad  by Tabish Kamal in PDF.