بالجبر

ہر طرف کترنیں ہیں

وہ گڑیا یہیں تھی مگر اب دکھائی نہیں دے رہی

اور یہ دھاگے، یقیناً وہ گیسو ہیں جن کے لیے میری راتیں کٹیں

روئی دھنکی ہوئی ہے

کہیں خون کا کوئی دھبہ نہیں

اک طرف اس کی پوشاک ادھڑی پڑی ہے

ادھر اس کی آنکھیں، کٹے ابروؤں سے الگ،

خوف و دہشت میں لتھڑی ہوئی

ہر طرف کترنیں ہیں

بدن ریشہ ریشہ ہے

نیچے کا دھڑ چیل کوے اٹھا لے گئے

لبوں کا لہو جم گیا ہے

(لہو، جو یقیناً کسی اور کا ہے)

گلے پر کسی گرگ کے دانت کھینچے ہوئے ہیں

وہ گڑیا نہیں ہے مگر ہر طرف کترنیں ہیں

میں آئندہ گڑیا کی خاطر کپاس اور دھاگے نہیں لاؤں گا

کترنیں لے کے اپنی کسی اور جانب نکل جاؤں گا

(611) ووٹ وصول ہوئے

Related Poetry

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tabish Kamal. is written by Tabish Kamal. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tabish Kamal. Free Dowlonad  by Tabish Kamal in PDF.