Dimensions

وہی بہار و خزاں ہے مجھ میں بھی

مجھ سے باہر بھی

(آدمی سے الگ نہیں ہوں)

شگوفے پھوٹیں تو خون میں گیت بولتے ہیں

کبھی کبھی خار کی کھٹک ٹیس بن کے ہونٹوں سے جھانکتی ہے

نجانے کتنے ہی گیت تھے جو بہار سے پہلے

شاخ کی رگ میں جی رہے تھے

جڑوں کا بخل ان کو کھا گیا ہے

یہ خار، سوتیلے بیٹے شاخوں کے

ان تک آیا نہیں ہے نم

پھر بھی جی رہے ہیں

(چمکتے سورج کا سارا سچ ان کے بطن میں ہے)

تپش کی شدت کو پی کے سوکھے سڑے ہوئے ہیں

پہ جی رہے ہیں

مجھے خزاں اور بہار کے رابطوں میں جینا ہے

پھول کا التفات کانٹے کے تلخ طعنے

مرے حوالے ہیں

جڑ کا نم، آفتاب کی تب

مرے ہنر میں ہی بولتی ہے

میں کتنی سطحوں پہ جی رہا ہوں

کبھی کوئی پھول مسکرائے

کبھی کوئی خار دل دکھائے

تو مجھ تک آنا

یہ نظم دونوں کا ماجرا ہے

(715) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tabish Kamal. is written by Tabish Kamal. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tabish Kamal. Free Dowlonad  by Tabish Kamal in PDF.