لہروں میں بھنور نکلیں گے محور نہ ملے گا

لہروں میں بھنور نکلیں گے محور نہ ملے گا

ہر موج میں پانی بھی برابر نہ ملے گا

گر جاتی ہے روز ایک پرت راکھ بدن سے

جلنے کا سماں پھر بھی کہیں پر نہ ملے گا

چشمک بھی جو رکھنی ہے تو چوتھائی زمیں سے

شوریدہ زباں کیسے سمندر نہ ملے گا

ہر سمت دماغوں کے ترنگوں کا ہے شب خوں

تکنیک کی اس جنگ میں لشکر نہ ملے گا

رستے ہی میں جل بجھتی ہے مہتابئ انجم

ثابت کو تو سیار کا زیور نہ ملے گا

کرتے ہیں حفاظت سبھی دیوار انا کی

رخنے کے برابر بھی کہیں در نہ ملے گا

کوزہ گر قاموس کہاں زیبؔ سا تفضیلؔ

سمٹا ہوا کاغذ پہ سمندر نہ ملے گا

(613) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tafzeel Ahmad. is written by Tafzeel Ahmad. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tafzeel Ahmad. Free Dowlonad  by Tafzeel Ahmad in PDF.