ستم ظریفی کی صورت نکل ہی آتی ہے

ستم ظریفی کی صورت نکل ہی آتی ہے

رقیب کی بھی ضرورت نکل ہی آتی ہے

قدم رکھیں تو کہاں آب و ریگ و خاک پہ ہم

سبھی جگہ کوئی تربت نکل ہی آتی ہے

حساب قرب و کشش کر کے کیوں ہوں شرمندہ

مرے لہو کی تو قیمت نکل ہی آتی ہے

ہے پل صراط کی ہی بو نسائی راہ جہاں

یہاں بھی حشر کی حالت نکل ہی آتی ہے

بڑے زمانے سے ہوں دشمنوں کی آنکھوں میں

کسی میں چشم مروت نکل ہی آتی ہے

میں مرکزہ ہوں مگر مرکزہ بھنور کا ہوں

کسی بھی موج سے قربت نکل ہی آتی ہے

یہ شاعری ہے پڑوسی کے پتھروں کے سبب

تراشتا ہوں تو جدت نکل ہی آتی ہے

(599) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tafzeel Ahmad. is written by Tafzeel Ahmad. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tafzeel Ahmad. Free Dowlonad  by Tafzeel Ahmad in PDF.