کہیں خلوص کی خوشبو ملے تو رک جاؤں

کہیں خلوص کی خوشبو ملے تو رک جاؤں

مرے لیے کوئی آنسو کھلے تو رک جاؤں

میں اس کے سائے میں یوں تو ٹھہر نہیں سکتا

اداس پیڑ کا پتا ہلے تو رک جاؤں

کبھی پلک پہ ستارے کبھی لبوں پہ گلاب

اگر نہ ختم ہوں یہ سلسلے تو رک جاؤں

وہ ایک ربط جو اتنا بڑھا کہ ٹوٹ گیا

سمٹ کے جوڑ دے یہ فاصلے تو رک جاؤں

بہت طویل اندھیروں کا ہے سفر طاہرؔ

کہیں جو دھوپ کا سایہ ملے تو رک جاؤں

(1491) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tahir Faraz. is written by Tahir Faraz. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tahir Faraz. Free Dowlonad  by Tahir Faraz in PDF.