عجیب خواب تھا اس کے بدن میں کائی تھی

عجیب خواب تھا اس کے بدن میں کائی تھی

وہ اک پری جو مجھے سبز کرنے آئی تھی

وہ اک چراغ کدہ جس میں کچھ نہیں تھا مرا

جو جل رہی تھی وہ قندیل بھی پرائی تھی

نہ جانے کتنے پرندوں نے اس میں شرکت کی

کل ایک پیڑ کی تقریب رو نمائی تھی

ہواؤ آؤ مرے گاؤں کی طرف دیکھو

جہاں یہ ریت ہے پہلے یہاں ترائی تھی

کسی سپاہ نے خیمے لگا دیے ہیں وہاں

جہاں پہ میں نے نشانی تری دبائی تھی

گلے ملا تھا کبھی دکھ بھرے دسمبر سے

مرے وجود کے اندر بھی دھند چھائی تھی

(1761) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tahzeeb Hafi. is written by Tahzeeb Hafi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tahzeeb Hafi. Free Dowlonad  by Tahzeeb Hafi in PDF.