نہ نیند اور نہ خوابوں سے آنکھ بھرنی ہے

نہ نیند اور نہ خوابوں سے آنکھ بھرنی ہے

کہ اس سے ہم نے تجھے دیکھنے کی کرنی ہے

کسی درخت کی حدت میں دن گزارنا ہے

کسی چراغ کی چھاؤں میں رات کرنی ہے

وہ پھول اور کسی شاخ پر نہیں کھلنا

وہ زلف صرف مرے ہاتھ سے سنورنی ہے

تمام ناخدا ساحل سے دور ہو جائیں

سمندروں سے اکیلے میں بات کرنی ہے

ہمارے گاؤں کا ہر پھول مرنے والا ہے

اب اس گلی سے وہ خوشبو نہیں گزرنی ہے

ترے زیاں پہ میں اپنا زیاں نہ کر بیٹھوں

کہ مجھ مرید کا مرشد اویسؔ قرنی ہے

(1962) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tahzeeb Hafi. is written by Tahzeeb Hafi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tahzeeb Hafi. Free Dowlonad  by Tahzeeb Hafi in PDF.