جی میں آتا ہے کہ چل کر جنگلوں میں جا رہیں

جی میں آتا ہے کہ چل کر جنگلوں میں جا رہیں

نت نئے موسم کے بھی ہم راہ وابستہ رہیں

آتی جاتی رت کو دیکھیں اپنے چشم و گوش سے

موسموں کے وار سہہ کر بھی یوں ہی زندہ رہیں

پھول پھل پودے پرندے ہم دم و دم ساز ہوں

ان میں بستے ہی بھلے لیکن نہ یوں تنہا رہیں

شہر کے دیوار و در ہر اک سے ہیں نا آشنا

شہر میں رہتے ہوئے کیونکر نہ بیگانہ رہیں

بے مروت ہے زمانہ اس کا شکوہ کیوں کریں

اپنے اندر کے مکیں کا بن کے ہمسایہ رہیں

جسم کے اندر غموں کی آندھیاں چلتی رہیں

ظاہری صورت میں سب چہرے تر و تازہ رہیں

دیکھتے ہی جس کو سب محرومیاں کافور ہوں

دل میں طوفاں سے اٹھیں چہرے مگر سادہ رہیں

مسئلہ یہ بھی تو ہے اس عہد کا اے جان جاں

کیوں نچھاور جاں کریں کس کے لیے زندہ رہیں

اڑتے لمحوں کو اگر قابو میں کرنا ہے سعیدؔ

بھاگنے کو ہر گھڑی ہر وقت آمادہ رہیں

(541) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Taj Saeed. is written by Taj Saeed. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Taj Saeed. Free Dowlonad  by Taj Saeed in PDF.