کھڑکی میں ایک نار جو محو خیال ہے

کھڑکی میں ایک نار جو محو خیال ہے

شاید کسی کے پیار کو پانے کی چال ہے

کمرے کی چیز چیز پہ ہے حسرتوں کی گرد

آنگن میں اجلی دھوپ کا پھیلا جمال ہے

الفاظ کے گہر تری خاطر پرو لیے

یہ بھی تو تیرے حسن طلب کا کمال ہے

اظہار عشق کرتا ہے اب راہ چلتے بھی

اس عہد کا جواں بڑا روشن خیال ہے

برسوں کے یار کب کے جدا ہو گئے سعیدؔ

اس شہر میں ضرور مروت کا کال ہے

(536) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Taj Saeed. is written by Taj Saeed. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Taj Saeed. Free Dowlonad  by Taj Saeed in PDF.