شکوہ نہ ہو تسلسل آہ و فغاں رہے

شکوہ نہ ہو تسلسل آہ و فغاں رہے

وہ چاہتے ہیں آگ نہ بھڑکے دھواں رہے

لیل و نہار پہلے جو تھے اب کہاں رہے

ہاں یاد ہے کہ تم بھی کبھی مہرباں رہے

قربت میں آ پڑے تھے قیامت کے فاصلے

تنہا تھے ہم تو قول و قسم درمیاں رہے

ہر گام پر ہیں دار و رسن کی سہولتیں

اب جسم و جاں لٹاؤ کہ نام و نشاں رہے

یوں مسکرا کے ترک تعلق کی گفتگو

ایسا ستم کہ جس پہ کرم کا گماں رہے

راہوں کے پیچ و خم میں مسافر بکھر گئے

اب کارواں قیام کرے یا رواں رہے

خوشبوئے پیرہن میں بسا ہے رواں رواں

وہ ہم سے لاکھ دور رہے جزو جاں رہے

(492) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tajammul Hussain Akhtar. is written by Tajammul Hussain Akhtar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tajammul Hussain Akhtar. Free Dowlonad  by Tajammul Hussain Akhtar in PDF.