بے کیف مسرت بھی مصیبت سی لگے ہے

بے کیف مسرت بھی مصیبت سی لگے ہے

اے دوست مجھے غم کی ضرورت سی لگے ہے

روداد محبت کی کسی کو نہ سناؤ

کچھ لوگ ہیں جن کو یہ شکایت سی لگے ہے

دم توڑتی قدروں کو بچانے کی اچھل کود

فطرت کے اصولوں سے بغاوت سی لگے ہے

دنیائے تماشا تو بدلتی ہے کئی رنگ

گہہ خواب لگے گاہ حقیقت سی لگے ہے

احساس کا دھوکا ہے یہ جذبات کا جادو

اپنوں کی عداوت بھی محبت سی لگے ہے

بے ربط خیالوں کے شگوفوں کی لطافت

مجبور غریبوں کی ذہانت سی لگے ہے

طالبؔ کو شرافت پہ بڑا ناز تھا لیکن

اب اس کی شرافت بھی حماقت سی لگے ہے

(747) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Talib Chakwali. is written by Talib Chakwali. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Talib Chakwali. Free Dowlonad  by Talib Chakwali in PDF.