دھوپ جب تک سر پہ تھی زیر قدم پائے گئے

دھوپ جب تک سر پہ تھی زیر قدم پائے گئے

ڈوبتے سورج میں کتنی دور تک سائے گئے

آج بھی حرف تسلی ہے شکست دل پہ طنز

کتنے جملے ہیں جو ہر موقع پہ دہرائے گئے

اس زمین سخت کا اب کھودنا بے کار ہے

دفن تھے جو اس خرابے میں وہ سرمائے گئے

دشمنوں کی تنگ ظرفی ناپنے کے واسطے

ہم شکستوں پر شکستیں عمر بھر کھائے گئے

اب درندہ کھوجیوں کی دسترس میں آ گیا

نہر کے ساحل پہ پنجوں کے نشاں پائے گئے

آج سے میں اپنے ہر اقدام میں آزاد ہوں

جھانکتے تھے جو مرے گھر میں وہ ہمسائے گئے

ان گلی کوچوں میں بہنوں کا محافظ کون ہے

کسب زر کی دوڑ میں بستی سے ماں جائے گئے

(1004) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Talib Johari. is written by Talib Johari. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Talib Johari. Free Dowlonad  by Talib Johari in PDF.