بات کچھ یوں ہے کہ یہ خوف کا منظر تو نہیں

بات کچھ یوں ہے کہ یہ خوف کا منظر تو نہیں

لاش دریا میں غنیمت ہے کہ بے گھر تو نہیں

دور صحرائے بدن سے نکل آیا ہوں مگر

ڈھونڈھتا ہوں میں جسے وہ مرے اندر تو نہیں

خواہشیں روز نئی روز نئی روز نئی

یہ مرا ذہن بھی اخبار کا دفتر تو نہیں

دور تک لے گئی کیوں جنبش انگشت مجھے

میں اشارے ہی سے پھینکا ہوا پتھر تو نہیں

بھسماسر بن گئی ہے آج مشینی دنیا

کیسی دستک ہے جگت موہنی در پر تو نہیں

(613) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tanha Timmapuri. is written by Tanha Timmapuri. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tanha Timmapuri. Free Dowlonad  by Tanha Timmapuri in PDF.