یہ بات دشت وفا کی نہیں چمن کی ہے

یہ بات دشت وفا کی نہیں چمن کی ہے

چمن کی بات بھی زخموں کے پیرہن کی ہے

ہوائے شہر بہت اجنبی سہی لیکن

یہ اس میں بوئے وفا تیری انجمن کی ہے

میں بت تراش ہوں پتھر سے کام ہے مجھ کو

مگر یہ طرز ادا تیرے بانکپن کی ہے

لپک تو شعلہ کی فطرت ہے پھر بھی کیا کیجے

کہ اس میں پھول سی رنگت تیرے بدن کی ہے

یہ میری وادئ جاں ناگ پھن کا جنگل ہے

یہ خوشبوؤں کی ردا شاخ یاسمن کی ہے

میرے جنوں کی سزا سنگسار ہونا ہے

لہو لہو یہ قبا کیوں نگار فن کی ہے

یہ دل تو شعلۂ افسردہ ہے مگر تنویرؔ

مری رگوں میں تپش گرمیٔ سخن کی ہے

(574) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tanveer Ahmad Alvi. is written by Tanveer Ahmad Alvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tanveer Ahmad Alvi. Free Dowlonad  by Tanveer Ahmad Alvi in PDF.