رائیگاں صبح کی چتا پر

ہم جو کبھی کبھی ہوتے ہیں

اور اکثر نہیں ہوتے

خواب کی اولاد ہیں

تکمیل اک صحرا کا نام ہے

جس کے سفر کے لیے

جتنی نسلوں کی عمر چاہے

اتنی نسلیں ابھی پیدا نہیں ہوئیں

اور وہ جو میرے صحرا کا سراب تھا

میں نے اپنے اپنے زندہ لمحوں کو

اس کے نام کر دیا

وہ کون تھا

وہ مرتے ہوئے مزدوروں کی امنگ نہیں تھا

اور وہ غریب طالب علم کی وہ فیس نہیں تھا

جو ایک ایک پیسے سے مل کر بنتی ہے

اور وہ کنواری بیٹی کا وہ جہیز بھی نہیں تھا

جو خوشی کے مضبوط تالے کی اکلوتی کنجی بن جاتا

وہ کون تھا

وہ تنہائی سے مزید تنہائی تک سفر کا وہ درمیان تھا

جو صرف بہروپ ہوتا ہے

خواب نے بہروپ سے شادی کر لی

اور میں نے اپنے زندہ لمحوں کو

بہروپ کے نام کر دیا

جس کا نام خود فریبی ہے

روپ اور بہروپ کے درمیان بہتی ہے

وہ جو دھند کی لکیر کے اس پار

بہروپ کی دنیا میں چلا گیا

لوٹ کر نہ آیا

اور میں نے لوٹ کر نہ آنے والوں کے نام

اصل کے زمانے کر دیے

اصل کے زمانے

لوٹ کر نہ آنے والوں کے ساتھ

دھند کے اس پار چلے گئے

یہ دل وہ موسیٰ ہے

جو آگ لینے گیا اور اسے صرف آگ ہی ملی

انگاروں کو تھام کر

موسیٰ نے اپنے ہاتھ جلا لیے

اور زندگی کے رنگ نے

جلے ہوئے ہاتھوں پر چڑھنے سے انکار کر دیا

میں تکمیل کے صحرا میں بھٹکتا ہوا ذرہ ہوں

سورج ہونے کے گمان سے دور

اور بچے ہوئے لمحوں کو گود میں لیے زندگی

ہر رائیگاں صبح کی چتا پر

ستی ہو جانے والی بیوہ ہے

(689) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tanveer Anjum. is written by Tanveer Anjum. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tanveer Anjum. Free Dowlonad  by Tanveer Anjum in PDF.