ساری ترتیب زمانی مری دیکھی ہوئی ہے

ساری ترتیب زمانی مری دیکھی ہوئی ہے

اس کی تشکیل پرانی مری دیکھی ہوئی ہے

ذرے ذرے کو بتاتا پھروں کیا بحر تھا میں

ریگ صحرا نے روانی مری دیکھی ہوئی ہے

یہ جو ہستی ہے کبھی خواب ہوا کرتی تھی

خواب کی نقل مکانی مری دیکھی ہوئی ہے

یوں ہی تو کنج قناعت میں نہیں آیا ہوں

خسروی شاہجہانی مری دیکھی ہوئی ہے

دل کے بازار میں کیا سود و زیاں ہوتا تھا

اس کی ارزانی گرانی مری دیکھی ہوئی ہے

اک زمانے میں تو میں لفظ ہوا کرتا تھا

تنگئی جوئے معانی مری دیکھی ہوئی ہے

تم جو سنتے ہو چراغوں کی زبانی تو سنو

شب کی ہر ایک کہانی مری دیکھی ہوئی ہے

میں ترے وصل کے گرداب میں آنے کا نہیں

اس کی ہر موج پرانی مری دیکھی ہوئی ہے

(629) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tariq Naeem. is written by Tariq Naeem. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tariq Naeem. Free Dowlonad  by Tariq Naeem in PDF.