بڑی حویلی کے تقسیم جب اجالے ہوئے

بڑی حویلی کے تقسیم جب اجالے ہوئے

جو بے چراغ تھے وہ بھی چراغ والے ہوئے

نہ آئنوں کو خبر تھی نہ دست وحشت کو

کہاں گریں گے یہ پتھر جو ہیں اچھالے ہوئے

جو تخت و تاج پہ تنقید کرتے پھرتے ہیں

یہ سارے لوگ ہیں دربار سے نکالے ہوئے

پھر آج بھوک ہمارا شکار کر لے گی

کہ رات ہو گئی دریا میں جال ڈالے ہوئے

انہیں خبر ہی نہیں سر نہیں ہیں شانوں پر

جو اپنے ہاتھوں میں دستار ہیں سنبھالے ہوئے

وہ لوگ بھی تو کناروں پہ آ کے ڈوب گئے

جو کہہ رہے تھے سمندر ہیں سب کھنگالے ہوئے

کسی کے آنے پہ اب تالیوں کا شور کہاں

وہ ہار سوکھ چکے ہیں گلے میں ڈالے ہوئے

(634) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tariq Qamar. is written by Tariq Qamar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tariq Qamar. Free Dowlonad  by Tariq Qamar in PDF.