ذہن پر بوجھ رہا، دل بھی پریشان ہوا

ذہن پر بوجھ رہا، دل بھی پریشان ہوا

ان بڑے لوگوں سے مل کر بڑا نقصان ہوا

مات اب کے بھی چراغوں کو ہوئی ہے لیکن

چاک اس بار ہوا کا بھی گریبان ہوا

اوڑھے پھرتا ہوں شہادت کی لہو رنگ قبا

رنگ تیرا تھا سو وہ ہی مری پہچان ہوا

عادتاً آنکھ چھلک اٹھی ہے ہنستے ہنستے

تو مرے دوست بلا وجہ پریشان ہوا

تیز پانی کی سی آواز گلے سے نکلی

اور سن کر اسے خنجر بڑا حیران ہوا

شاخ دل پر نہ کھلا اب کے برس ایک بھی پھول

کیسا آباد تھا یہ باغ جو ویران ہوا

دوست کیا اب تو منافق بھی کوئی ساتھ نہیں

سوکھے پھولوں سے بھی محروم یہ گلدان ہوا

آج اس درجہ مہذب جو نظر آتا ہے

یہ وہ انسان ہے صدیوں میں جو انسان ہوا

دل سے جاتا نہیں طارقؔ کسی کافر کا خیال

ہم مسلمان ہوئے دل نہ مسلمان ہوا

(661) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tariq Qamar. is written by Tariq Qamar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tariq Qamar. Free Dowlonad  by Tariq Qamar in PDF.