مرے چارہ گر تجھے کیا خبر، جو عذاب ہجر و وصال ہے

مرے چارہ گر تجھے کیا خبر، جو عذاب ہجر و وصال ہے

یہ دریدہ تن یہ دریدہ من تری چاہتوں کا کمال ہے

مجھے سانس سانس گراں لگے، یہ وجود وہم و گماں لگے

میں تلاش خود کو کروں کہاں مری ذات خواب و خیال ہے

وہ جو چشم تر میں ٹھہر گیا وہ ستارہ جانے کدھر گیا

نہ نشاط غم کا ہجوم اب نہ ہی سبز یاد کی ڈال ہے

اسے فصل فصل بھی سینچ کر ملا سایہ اور نہ ملا ثمر

یہ عجیب عشق کا پیڑ ہے یہ عجیب شاخ نہال ہے

مرا حرف حرف اسی کا ہے مرے خواب خواب میں وہ بسا

جو قریب رہ کے بھی دور ہے اسے پانا کتنا محال ہے

(1268) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tasneem Abidi. is written by Tasneem Abidi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tasneem Abidi. Free Dowlonad  by Tasneem Abidi in PDF.