مری سچائی ہر صورت تری مٹھی سے نکلے گی

مری سچائی ہر صورت تری مٹھی سے نکلے گی

انگوٹھی گر کے دریا میں کسی مچھلی سے نکلے گی

فقیروں کو تو اپنی شان و شوکت کیا دکھاتا ہے

حکومت سارے عالم کی مری گٹھری سے نکلے گی

میں تنہا ہی نہیں جو بے سبب سچ بول دیتے ہیں

یہ بیماری غریبوں کی ہر اک بستی سے نکلے گی

انہیں زخموں کو میرے درد کا باعث نہ جانو تم

نشانی اور بھی اجڑی ہوئی دلی سے نکلے گی

محبت کی بلندی پار کر کے تم کبھی دیکھو

انا الحق کی صدا بہتی ہوئی لکڑی سے نکلے گی

غریبی دور کرنے آسماں سے کون آئے گا

خزانے سے بھری گگری اسی مٹی سے نکلے گی

ابھی دو چار جملوں سے بھرا کاغذ کا ٹکڑا ہے

خزاں آنے دو پھر خوشبو مری چٹھی سے نکلے گی

قرابت تو میسر ہے مگر یہ دل کی تنہائی

مری مرضی سے آئی ہے مری مرضی سے نکلے گی

اندھیرا دیکھنا خود لے کے آئے گا دیا میرا

کسی دن روشنی ساگرؔ اسی آندھی سے نکلے گی

(556) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Taufeeq Sagar. is written by Taufeeq Sagar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Taufeeq Sagar. Free Dowlonad  by Taufeeq Sagar in PDF.