کہیں شعور میں صدیوں کا خوف زندہ تھا

کہیں شعور میں صدیوں کا خوف زندہ تھا

میں شاخ عصر پہ بیٹھا ہوا پرندہ تھا

بدن میں دل تھا معلق خلا میں نظریں تھیں

مگر کہیں کہیں سینے میں درد زندہ تھا

پھر ایک رات مجھی پر جھپٹ پڑا مرا ضبط

جسے میں پال رہا تھا کوئی درندہ تھا

خوشی نے ہاتھ بڑھایا تھا میری جانب بھی

مگر وہاں جہاں ہر شخص غم کنندہ تھا

نبرد عشق میں کیا کیا جگر کیا توقیرؔ

ہوا کا لمس بھی جب انتقام ہندہ تھا

(581) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tauqeer Taqi. is written by Tauqeer Taqi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tauqeer Taqi. Free Dowlonad  by Tauqeer Taqi in PDF.