کیا بتاؤں کہ ہے کس زلف کا سودا مجھ کو

کیا بتاؤں کہ ہے کس زلف کا سودا مجھ کو

دود ہر شمع گریباں نظر آیا مجھ کو

چاند جو ابھرا شب غم مرے دل میں ڈوبا

بھیگتی رات نے کچھ اور جلایا مجھ کو

ہائے کیا کیا مجھے بیتاب رکھا ہے اس نے

یاد کرنے پہ بھی جو یاد نہ آیا مجھ کو

اب تو سانسوں کے تموج سے بھی جی ڈرتا ہے

زندگی تو نے یہ کس گھاٹ اتارا مجھ کو

تھے مری پشت پہ اقدار کے ڈھلتے سورج

بن گیا راہنما اپنا ہی سایا مجھ کو

راہ بے سمت ہے افتاد ہے منزل اپنی

خاک صحرا ہوں اڑاتا ہے بگولا مجھ کو

پہلے دیوار اٹھائی تھی کہ خود کو دیکھوں

اب یہاں کوئی نہیں دیکھنے والا مجھ کو

لے اڑی مجھ کو مرے ذہن کی خوشبو توصیفؔ

تو نے کیا سوچ کے زنجیر کیا تھا مجھ کو

(556) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tauseef Tabassum. is written by Tauseef Tabassum. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tauseef Tabassum. Free Dowlonad  by Tauseef Tabassum in PDF.