وہ اولیں درد کی گواہی سجی ہوئی بزم خواب جیسے

وہ اولیں درد کی گواہی سجی ہوئی بزم خواب جیسے

وہ چشم سرمہ کلام کرتی وہ سارے چہرے کتاب جیسے

وہ آنکھ سایہ فگن ہے دل پر جو بے خودی کا ہے استعارہ

گھلی ہوئی نیلگوں سمندر میں طلعت ماہتاب جیسے

بس ایک دھماکہ کہ رات کی سرحدوں کا کچھ تو سراغ پائیں

بس ایک چنگاری چاہتا ہو فتیلۂ آفتاب جیسے

وہ جس کی پاداش میں سحر زاد اپنی آنکھیں گنوا چکے ہیں

اک اور تعبیر چاہتے ہوں وہ اولیں شب کے خواب جیسے

وہ موج سرکش جو ساحلوں کو ڈبو گئی کیسے ٹوٹتی ہے

اس ایک منظر کے دیکھنے کو کھلی ہو چشم حباب جیسے

مری مژہ سے ٹپکتا آنسو ہو جیسے ہر ڈوبتا ستارہ

لکھا گیا ہو مری ہی پلکوں پہ رت جگوں کا حساب جیسے

لہو جو رزق زمیں ہوا ہے وہ بارشوں میں دھلا نہیں ہے

تمام آئندہ موسموں کے ہو نام یہ انتساب جیسے

(563) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tauseef Tabassum. is written by Tauseef Tabassum. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tauseef Tabassum. Free Dowlonad  by Tauseef Tabassum in PDF.