کھیل دونوں کا چلے تین کا دانہ نہ پڑے

کھیل دونوں کا چلے تین کا دانہ نہ پڑے

سیڑھیاں آتی رہیں سانپ کا خانہ نہ پڑے

دیکھ معمار پرندے بھی رہیں گھر بھی بنے

نقشہ ایسا ہو کوئی پیڑ گرانا نہ پڑے

میرے ہونٹوں پہ کسی لمس کی خواہش ہے شدید

ایسا کچھ کر مجھے سگریٹ کو جلانا نہ پڑے

اس تعلق سے نکلنے کا کوئی راستہ دے

اس پہاڑی پہ بھی بارود لگانا نہ پڑے

نم کی ترسیل سے آنکھوں کی حرارت کم ہو

سرد خانوں میں کوئی خواب پرانا نہ پڑے

ربط کی خیر ہے بس تیری انا بچ جائے

اس طرح جا کہ تجھے لوٹ کے آنا نہ پڑے

ہجر ایسا ہو کہ چہرے پہ نظر آ جائے

زخم ایسا ہو کہ دکھ جائے دکھانا نہ پڑے

(2368) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Umair Najmi. is written by Umair Najmi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Umair Najmi. Free Dowlonad  by Umair Najmi in PDF.