ہر اک کا درد اسی آشفتہ سر میں تنہا تھا

ہر اک کا درد اسی آشفتہ سر میں تنہا تھا

وہ ایک شخص جو سارے نگر میں تنہا تھا

وہ آدمی بھی جسے جان انجمن کہیے

چلا جب اٹھ کے تو سارے سفر میں تنہا تھا

جو تیر آیا گلے مل کے دل سے لوٹ گیا

وہ اپنے فن میں میں اپنے ہنر میں تنہا تھا

اس اک دئیے سے ہوئے کس قدر دئیے روشن

وہ اک دیا جو کبھی بام و در میں تنہا تھا

سنا ہے لٹ گیا کل رات راستے میں کہیں

جو ایک رہ گزری رہ گزر میں تنہا تھا

اٹھا یہ شور وہیں سے صداؤں کا کیوں کر

وہ آدمی تو سنا اپنے گھر میں تنہا تھا

ہر اک میں کوئی کمی تھی ہر اک میں تھا کوئی عیب

دھلا ہوا وہی بس آب زر میں تنہا تھا

نہ پا سکا کبھی تا عمر لطف تنہائی

عمر جو سارے جہاں کی نظر میں تنہا تھا

(576) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Umar Ansari. is written by Umar Ansari. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Umar Ansari. Free Dowlonad  by Umar Ansari in PDF.