آئینۂ وحشت کو جلا جس سے ملی ہے

آئینۂ وحشت کو جلا جس سے ملی ہے

وہ گرد رہ ترک مراسم سے اٹھی ہے

صدیوں کے تسلسل میں کہیں گردش دوراں

پہلے بھی کہیں تجھ سے ملاقات ہوئی ہے

اے کرب و بلا خوش ہو نئی نسل نے اب کے

خود اپنے لہو سے تری تاریخ لکھی ہے

اس کج کلۂ عشق کو اے مشق ستم دیکھ

سر تن پہ نہیں پھر بھی وہی سرو قدی ہے

کس راہ سے تجھ تک ہو رسائی کہ ہر اک سمت

دنیا کسی دیوار کے مانند کھڑی ہے

زنداں کی فصیلیں ہوں کہ مقتل کی فضائیں

رفتار جنوں بھی کہیں روکے سے رکی ہے

جس روپ میں جب چاہے جسے ڈھال دے امیدؔ

دنیا بھی عجب کار گہہ کوزہ گری ہے

(636) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Ummeed Fazli. is written by Ummeed Fazli. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ummeed Fazli. Free Dowlonad  by Ummeed Fazli in PDF.