وہ خواب ہی سہی پیش نظر تو اب بھی ہے

وہ خواب ہی سہی پیش نظر تو اب بھی ہے

بچھڑنے والا شریک سفر تو اب بھی ہے

زباں بریدہ سہی میں خزاں گزیدہ سہی

ہرا بھرا مرا زخم ہنر تو اب بھی ہے

سنا تھا ہم نے کہ موسم بدل گئے ہیں مگر

زمیں سے فاصلۂ ابر تر تو اب بھی ہے

ہماری در بدری پر نہ جائیے کہ ہمیں

شعور سایۂ دیوار و در تو اب بھی ہے

ہوس کے دور میں ممنون یاد یار ہیں ہم

کہ یاد یار دلوں کی سپر تو اب بھی ہے

کہانیاں ہیں اگر معتبر تو پھر اک شخص

کہانیوں کی طرح معتبر تو اب بھی ہے

ہزار کھینچ لے سورج حصار ابر مگر

کرن کرن پہ گرفت نظر تو اب بھی ہے

سمندروں سے زمینوں کو خوف کیا کہ امید

نمو پزیر زمین ہنر تو اب بھی ہے

مگر یہ کون بدلتی ہوئی رتوں سے کہے

شجر میں سایہ نہیں ہے شجر تو اب بھی ہے

(830) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Ummeed Fazli. is written by Ummeed Fazli. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ummeed Fazli. Free Dowlonad  by Ummeed Fazli in PDF.