آسماں سے صحیفے اترتے رہے

آسماں سے صحیفے اترتے رہے

روشنی سے مگر لوگ ڈرتے رہے

زندگی اتنی مجبور سی ہو گئی

حادثے مجھ کو اشکوں سے بھرتے رہے

جن کو سب کچھ ملا ان کو سب کچھ ملا

جو بکھرتے رہے بس بکھرتے رہے

بن گئیں جب بھی ہم راز تنہائیاں

دل کی ہر بات ہم دل سے کرتے رہے

آتے جاتے نظر تجھ سے ملتی رہی

آئنہ زاویوں پر ابھرتے رہے

چند یادیں کھلیں اور مرجھا گئیں

بس ہواؤں میں ذرے بکھرتے رہے

آپ آتے رہے گیت گاتے رہے

گھر کے دیوار و در بھی سنورتے رہے

کچھ بھی ٹوٹا نہیں کچھ بھی بکھرا نہیں

حادثے راستوں سے گزرتے رہے

کب کیا ہم نے اوشاؔ کسی سے گلہ

خود میں جیتے رہے خود میں مرتے رہے

(575) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Usha Bhadoriya. is written by Usha Bhadoriya. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Usha Bhadoriya. Free Dowlonad  by Usha Bhadoriya in PDF.