بہت ٹوٹا ہوں لیکن حوصلہ زندہ بہت کچھ ہے

بہت ٹوٹا ہوں لیکن حوصلہ زندہ بہت کچھ ہے

مرے اندر ابھی ایثار کا جذبہ بہت کچھ ہے

عطا کی ہے اسی نے زندگی کو کرب کی دولت

مگر اس میں مرے دل کا بھی سرمایہ بہت کچھ ہے

بچاتا ہے کہاں یہ دوپہر کی دھوپ سے ہم کو

یوں کہنے کو یہاں دیوار کا سایہ بہت کچھ ہے

محبت کا جسے آسیب کہتے ہیں جہاں والے

مرے دل پر اسی آسیب کا سایہ بہت کچھ ہے

وہ آیا ہے نہ آئے گا بجھا دے یاد کی شمعیں

دل ناداں کو تنہائی میں سمجھایا بہت کچھ ہے

کوئی دو گھونٹ پی کر جی تو سکتا ہے ولیؔ لیکن

کسی دریا سے تشنہ لب گزر جانا بہت کچھ ہے

(516) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Vali Madni. is written by Vali Madni. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Vali Madni. Free Dowlonad  by Vali Madni in PDF.