دل پیار کے رشتوں سے مکر بھی نہیں جاتا

دل پیار کے رشتوں سے مکر بھی نہیں جاتا

شاکی ہے مگر چھوڑ کے در بھی نہیں جاتا

ہم کس سے کریں شعلگیٔ مہر کا شکوہ

اے ابر گریزاں تو ٹھہر بھی نہیں جاتا

اس شہر انا میں جو فسادات نہ چھڑتے

تو پیار کا یہ شوق سفر بھی نہیں جاتا

وہ فہم و فراست کا دیا ہاتھ میں لے کر

اس دور شدد سے گزر بھی نہیں جاتا

اس ایک کی رسی کو اگر تھام کے رہتے

پھر اپنی دعاؤں کا اثر بھی نہیں جاتا

یہ زیست کے لمحے ہیں ولیؔ قیمتی ہیرے

کیوں کوئی بڑا کام تو کر بھی نہیں جاتا

(528) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Vali Madni. is written by Vali Madni. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Vali Madni. Free Dowlonad  by Vali Madni in PDF.