ہاتھ پر ہاتھ رکھ کے کیوں بیٹھوں

ہاتھ پر ہاتھ رکھ کے کیوں بیٹھوں

دھوپ آئے گی کوئی سایہ بنوں

پاؤں زنجیر چاہتے ہیں اب

جتنی جلدی ہو اپنے گھر لوٹوں

ہاں یہ رت سازگار ہے مجھ کو

میں اسی رت میں خشک ہو جاؤں

ایک نشہ ہے یہ اداسی بھی

اور میں اس نشے کا عادی ہوں

اس نے شادی کا کارڈ بھیجا ہے

سوچتا ہوں یہ امتحاں دے دوں

(513) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Vikas Sharma Raaz. is written by Vikas Sharma Raaz. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Vikas Sharma Raaz. Free Dowlonad  by Vikas Sharma Raaz in PDF.