آباد ویرانیاں

وہ دستکیں

جو تمہاری پوروں نے ان دروں میں انڈیل دی ہیں

وہ آج بھی

ان کے چوب ریشوں میں جاگتی ہیں

تمہارے قدموں کی چاپ

چپ ساعتوں میں بھی

ایک ایک ذرے میں بولتی ہے

تمہارے لہجے کے میٹھے گھاؤ سے

آج بھی

میرے گھر کا کڑیل چٹان سینہ چھنا ہوا ہے

کوئی نہ جانے

کہ ہنستے بستے گھروں کے اندر بھی

گھر بنے ہیں

جہاں مقفل ہیں بیتے لمحے

صبیح دن

اور ملیح راتیں

یہ واقعہ ہے

کہ جو علاقہ تمہارے جلووں کی زد میں آیا

اجڑ گیا ہے

اجاڑ آنگن تمہاری پہچان ہیں

یہاں

لوگ خود کو کیسے شناختیں گے

(523) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Waheed Ahmad. is written by Waheed Ahmad. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Waheed Ahmad. Free Dowlonad  by Waheed Ahmad in PDF.